Indo Pak Ka Almeya

800.00

ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا
برصغیر کا المیہ
اقتدار، فرقہ واریت اور تقسیم
برصغیر کی آزادی کے بعد مسلمان لگا تار آزمائشوں سے دو چار رہے ہیں۔ یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ باوقار کر سیوں پربیٹھے مسلمان عام طور پر احساس کمتری کے شکار ہیں یا اپنی خودغرضیوں کے۔وہ ڈرتے ہیں کہ لوگ انہیں ’’فرقہ پرست‘‘ نہ کہہ دیں۔ اسی فکر میں مسلمانوں پر ہونے والی نا انصافیوں کو وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں ، لیکن اس کے حل کے لئے پہل کرنے کی ہمت نہیں کرپاتے۔یہ المیہ ہے کہ 1857 کی بغاوت کو سختی سے کچل دینے کے بعد انگریزوں نے فورٹ ولیم کالج کی سوچی سمجھی’’ میکالے پالیسی‘‘ کے تحت فکری ہتھیار کو اپنایا اور یہاں کے لوگوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ہمہ گیر مہم چلائی اور کچھ دنوں کے بعد ہی وہ اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب ہوئے۔ مراعات یافتہ مصنفوں اور مؤرخوں نے انگریزوں کی نپی تلی پالیسیوں کے تحت ایسے فرضی حقائق کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، جو زیادہ تر بے بنیاد تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ جو ذہنیت فروغ پائی، اس ماحول میں ’’وہائٹ مینس برڈن‘‘ کی سازشی پالیسی کامیاب ہوگئی۔ ان مصنفوں اور مؤرخوں نے جو گمراہ کن حقائق پروئے، ان کو صحیح مان لینے کی وجہ سے ہندستانیوں کی دو اہم اکائیوں کے بیچ نفرت کی کھائی بڑھتی گئی۔ ہندستان پر قبائلی حملوںکا سلسلہ بہت طویل رہا ہے۔ اسی ضمن میں مسلمانوں کے حملے بھی ہوئے۔ ان کی کچھ زیادتیاں بھی ضرور رہی ہوں گی، کیونکہ تاریخِ عالم کا عہد وسطی اس کے لئے مشہور ہے۔ ان جملوںکی داستانوں کو فوقیت دیتے ہوئے بُری نیت سے خوب مرچ مسالہ لگا کر پیش کیا گیا، جس کا نتیجہ اس برصغیر کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔
کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمد ذاکر حسین کی اردو، ہندی ، عربی اور فارسی میں اب تک ایک درجن سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔
مصنف: ڈاکٹر رضی احمد، ترجمہ : ڈاکٹر محمد ذاکر حسین

* Rs.150 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers, Select Free Delivery upon order

Quick Order Form

    Category: