Jhansi Ki Raani

500.00

جھانسی کی رانی
حریت وشجاعت کی پیکر ، جھانسی کی رانی کی جوانمردی اور دلیری پر فخرکیا جاسکتا ہے۔رانی لکشمی بائی کو لوگ جھانسی کی رانی کے لقب سے جانتے ہیں اور وہ دور غلامی کی سو سالہ تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ رانی لکشمی بائی جھانسی ریاست کی رانی تھی اور وہ 1857کی جنگ آزادی میں بھرپور کردار نبھانے والے اُن لیڈروں میں سے ایک تھی جنہوں نے ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں زبردست کردار ادا کیا۔جھانسی کی رانی کا عہد وہ زمانہ ہے جب انگریز سامراج نے پورے ملک میں اپنی سازشوں کا جال بچھا کر تمام راجوں اور نوابوں کو اپنا دست نگر بنالیا تھا، راجے مہاراجے اور نواب وجاگیردار سالانہ پنشنوں پر گزارہ کرنے پر مجبو رہوگئے تھے۔ جب جنگ آزادی کی تحریک جاری ہوئی تو رانی نے بھی انگریزوں کا سامنا کیا،جنگ کے دوران بے شمار انگریزوں کو موت کی گھاٹ اتارا۔ کہا جاتا ہے کہ انگریزوں سے جنگ کے دوران زخمی ہونے کے رانی لکشمی بائی نے ایک بزرگ کو دیکھا ۔رانی نے ان بزرگ سے کہا کہ وہ اُسے یعنی خود ﴿لکشمی بائی کو اس طرح جلائے کہ ان کا جسم موت کے بعد بھی انگریزوں کے ہاتھ نہ آئے۔اس موقع پر رانی نے ایک مشہور فقرہ بولا ۛ ۛ۔ ‘انگریزوں کو میرا جسم نہیں ملنا چاہیے۔ یہ کہتے ہی رانی کا سر ایک طرف جھک گیا۔ اس فقیر نے رانی کو جلایا اور کسی کو خبر بھی نہ ہوئی کہ رانی کا جسم کہاں گیا۔رانی اس کام سے انگریزوں کو یہ پیغام دینا چاہتی تھی کہ انگریز نہ تو رانی کو زندگی میں پکڑ سکے اور نہ موت کے بعد۔رانی کی اس جنگ کی بدولت ہندوستان میں آزادی کا جذبہ برپا ہو گیا،جس کے نتیجے میں آزاد پاکستان اور بھارت وجود میں آیا۔ آج بھی رانی کو بھارت میں ایک ملّی خاتون کا درجہ حاصل ہے۔
مصنف: الال ورما 

* Rs.150 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers, Select Free Delivery upon order

Quick Order Form