Shahnama Ki Kahniya

500.00

شاہنامہ کی کہانیاں

 ابو القاسم فردوسی

دنیا میں جہاں بھی لوگ داستان سے لگائو رکھتے ہیں ، وہ ابو القاسم حسن پوری علی طوسی المعروف فردوسی کی شہری آفاق کتاب ’’ شاہنامہ فردوسی ‘‘ سے ضرور واقف ہیں۔
شاہنامہ فردوسی کی ساری دنیا میں دھوم ہے اور آج بھی اسے ذوق وشوق سے پڑھا جاتا ہے۔ شاہنامہ فردوسی صدیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی فا رسی ادب میں ممتاز مقام رکھتی ہے۔یہ کتا ب فردوسی نے تقریباً 1000ء میں لکھی تھی اور  35سال میں مکمل کی۔تاریخ بتاتی ہے کہ جب سلطان محمود غزنوی نے خراسان فتح کیا تواس کے وزیر حسن بن احمد نے فردوسی کا تعارف بادشاہ سے کروایا ۔
سلطان محمود غزنوی نے فی شعر ایک دینار دینے کا وعدہ کیا۔ مگر شاہنامہ پورا ہونے کے بعد بادشاہ اپنے وعدے سے مُکر گیا اور اس نے صرف 20 ہزار دینار دیئے۔ فردوسی نے جل کر یہ ساری رقم حمام کے ملازم اور مئے فروش کو دے دی۔ جب محمود غزنوی کو یہ خبر پہنچی تو اس نے فردوسی کو ہاتھی سے کچلوانے کا حکم صادر کر دیا۔ مگر فردوسی وہاں سے بھاگ کر فرماں روائے طبرستان کے پاس چلا گیا۔
شاہنامہ فردوسی میں عظیم ایران کی تہذیب وثقافت، قبل از اسلام اور اسلامی سلطنت کے قیام تک کے واقعات کو شعری انداز میں بیان کیا ہے۔اس کے علاوہ’’عظیم فارس‘‘ کے تہذیبی و ثقافتی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس ادبی شاہکار، شاہنامہ میں ایرانی داستانیں اور ایرانی سلطنت کی تاریخ بھی بیان کی گئی ہے۔
ایرانی تہذیب اور ثقافت میں شاہنامہ کو اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کو اہل دانش فارسی ادب میں انتہائی لاجواب ادبی خدمات میں شمار کرتے ہیں۔
 یہ بات مسلمہ ہے کہ شاہنامہ نے دنیائے شاعری میں لازوال مقام حاصل کیا۔شاہنامہ کے مرکزی کردار بادشاہ ہیں مگر ضمناً عوامی زندگی اور مختلف قدروں پر حکیمانہ تبصرہ بھی ہے۔رستم اور سہراب شاہنامہ ہی کے کردار ہیں جنہیں بچے اور بڑے سب جانتے ہیں اور شوق سے پڑھتے ہیں ۔
پاکستانی قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری مرحوم نے فردوسی کے شاہنامے سے متاثر ہو کر ’’شاہنامہ اسلام‘‘ تخلیق کیا تھا۔ جس میں اسلامی تاریخ کو شاعری میں پیش کیا۔
شاہنامہ کی کہانیاں میں وہی کہانیاں شامل ہیں جنہیں بچے اور بڑے شوق سے پڑھتے ہیں ۔

* Rs.150 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers, Select Free Delivery upon order

Quick Order Form

    Category: