کتا ب دوستی کے لئے مطالعہ کی عادت کیسے اپنائی جائے؟

کسی دانا کا قول ہے کہ جانوروں اور انسانوں میں جو نمایاں فرق پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک فرق یہ بھی ہے کہ جانور پڑھ نہیں سکتے جبکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ نعمت عطا کی ہے کہ وہ پڑھنا لکھنا جانتا ہے لیکن ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جوپڑھتے ہیں اور  اس نعمت کی قدر کرتے ہیں ۔ دین اسلام میں مطالعہ کی اہمیت کا اندازہ اس ایک سے بات سے کیا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ پر جبریل امین جو سب سے پہلی وحی لے کر نازل ہوئے۔ اس کا سب سے پہلے لفظ ہی یہی تھا۔ ’اقراء ‘ یعنی پڑھیے، مگر بدقسمتی سے اس سائنسی دور کی بہت ساری ایجادات مثلاً ٹی وی، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، موبائل فون وغیرہ نے انسانیت کو جہاں بہت سارے فائدے پہنچائے ہیں وہاں ا ن ایجادات کی وجہ سے انسان کا رشتہ کتابوں سے کمزور پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے آج کے انسان کے پاس معلومات کا ذخیرہ تو بہت زیادہ ہے لیکن وہ اُس حقیقی علم سے محروم ہوتا جارہا ہے جواس کی دنیوی و اْخروی زندگی کی کامیابی کے لئے انتہائی مطلوب ہے ،کیونکہ کتابیں آج بھی علم کا اصل ماخذ ہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں دو طرح کی کتب کے مطالعے کو اپنا معمول بنانا چاہئیے۔
 اسلامی کتب اور عام معلوماتی کتب
شاید یہاں پر بعض احباب کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہوجائے کہ قرا?ن و سنت کے ہوتے ہوئے ہمیں دوسری عام کتب کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے کیونکہ قرآن مجید دنیا کی بہترین کتاب ہے اور حکمت و دانائی کے تمام موتی اس الہامی کتاب میں پائے جاتے ہیں جو کہ انسان کو دنیا کے تمام لٹریچر سے بے نیاز کردیتے ہیں لیکن  میرے خیال میں  اس کا انحصار آپ کی نیت پر ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی کاروباری شخص مارکیٹنگ (Marketing)  اور مینیجمنٹ (Management) سے متعلقہ کسی کتاب کا مطالعہ اس نیت سے کرتا ہے کہ اس سے ناصرف وہ اپنے کاروبار کو  بہتر طریقے سے چلا کر اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکے گا بلکہ اس اضافی آمدنی کی صورت میں  زیادہ زکوٰ ۃ ادا کرے گا۔ اسی طرح کوئی طالب علم یا پروفیشنل شخص اس نیت کے ساتھ مطالعہ کرتا ہے کہ وہ یہ معلوم کر سکے کہ اس سے متعلقہ فیلڈ میں کیا کچھ نئی تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں تاکہ وہ اپنی فیلڈمیں دوسروں کی پیروی کرنے کی بجائے خود اُن سے آگے  بڑھ کر lead کرسکے اور انسانیت بالخصوص اُ مت کے مفاد کی خاطر بہتر طور پر کام کرسکے تو ایسا شخص اپنی نیت کی وجہ سے اجر و ثواب کا مستحق ٹھہرے گا ،چاہے وہ دنیاوی علم ہی کیوں نہ حاصل کرے۔
اس کے علاوہ عام مطالعہ کی کتب کے موضوعات نہایت وسیع ہیں  مثال کے طور پر کسی انڈسٹری سے متعلق معلوماتی میگزین، یونیورسٹی میگزین ، کامیاب شخصیات کے حالات زندگی یا تعمیرشخصیت سے متعلق موضوعات وغیرہ ،جن کے انتخاب کا  انحصار بڑی حد تک قاری کی ذاتی  دلچسپی اور شخصیت پر ہوتا ہے۔
البتہ یہ بات طے ہے کہ مطالعہ کا انسان کی زندگی پر گہرا اثر ہوتا ہے اور اس بات کا مشاہدہ ہماری روزمرہ زندگی میں مطالعہ کرنے والے اور مطالعہ نہ کرنے والے لوگوں کے عادات و اطوار اور اخلاق و کردار میں واضح فرق کی صورت میں بھی کیا جاسکتا ہے اس لئے مطالعہ کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیے کیونکہ مطالعہ ناصرف ایک بہترین مشغلہ ہے بلکہ انسان کے فارغ اوقات کا بہترین مصرف بھی ہے اور اس مطالعہ کے نتیجے میں حاصل ہونے والے علم کا عملی زندگی پر اطلاق کرکے ہم اپنی ندگیوں کو مزید بہتر بناسکتے ہیں۔
ذیل میں کچھ تجاویز دی گئی ہیں جن پر عمل کرکے آپ  مطالعہ کو اپنی زندگی کاجزو بناسکتے ہیں۔
1۔ مطالعہ کی عادت کو اختیار کرنے کے لئے آغاز قرآن مجید کی تلاوت اور احادیث کے مطالعہ سے کیجے اور اس کے لئے بہترین وقت نماز فجر کے بعد کا ہے۔ شروع میں روزانہ صرف 10 منٹ مطالعہ کے ساتھ آغاز کیجیے لیکن اس کو ہرصورت باقاعدگی سے روزانہ کرنے کی کوشش کیجیے اس وقت میں سے بھی پہلے پانچ منٹ قرآن مجید کی تلاوت کے لئے وقف کیجیے اور باقی پانچ منٹ حدیث کی کسی کتاب کا مطالعہ کیجیے مگر اس میں ضروری بات یہی ہے کہ اس کام کوروزانہ بلاناغہ کیا جائے کچھ ہی عرصے میں یہ عادت آپ کی زندگی کا حصہ بن جائے گی۔ اس سے نا صرف آپ کا دین سے تعلق قائم رہے گا بلکہ کتاب اللہ اور حدیث رسول ﷺ کا باقاعدہ مطالعہ تزکیہ نفس کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ بصورت دیگر آپ وقت مقرر کرنے کی بجائے روزانہ کا ہدف بھی مقرر کر سکتے ہیں کہ قرآن مجید کے دو یا تین رکوعوں کی روزانہ تلاوت کی جائے اور ساتھ ہی احادیث کی کسی بہترین کتاب میں سے روزانہ فقط ایک یا دو احادیث کا مطالعہ کرلیا جائے، مگرآپ  اپنا روزانہ کا ہدف صرف اتنا مقرر کیجیے جو باآسانی مکمل کیا جاسکے۔
اگر قرآن مجید کے عربی متن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ ترجمہ و تفسیر بھی پڑھی جائے تو یہ اور بھی بہتر ہے اس کے لئے قرآن مجید کی کسی عمدہ مگر مختصر تفسیر کا انتخاب کرلیجیے۔ اسی طرح مطالعہ حدیث کے لئے کسی عمدہ کتاب کا انتخاب کر لیجیے۔
جب نماز فجر کے بعد مطالعہ کی عادت پختہ ہوجائے تو پھر آپ روزانہ مطالعہ کے وقت اور ہدف میں اضافہ بھی کرسکتے ہیں لیکن یہ اضافہ صرف اس حد تک کیجیے  جس کے بار ے میںآپ کو پختہ یقین ہو کہ آپ آسانی سے اُسے پورا کرسکیں گے۔
2۔  اسی طرح دیگر موضوعات پر کسی بہترین اسلامی کتاب کا انتخاب کیجیے اور روزانہ صرف دس منٹ مطالعہ کیجیے جس کے لئے بہترین وقت رات کو سونے سے پہلے کاہے۔ اس مطالعہ کو اپنے معمول کا حصہ بنائیے اور آپ کتنے ہی تھکے ہوئے کیوں نہ ہوں، صرف دس منٹ مطالعہ لازمی کیجیے جب آپ کی یہ عادت پختہ ہوجائے تو اس  وقت کو آہستہ آہستہ بڑھاتے جائیے لیکن تیس منٹ سے زیادہ مطالعہ مت کیجیے، بس اسی معمول پرمسلسل اور سختی سے عمل کیجیے۔
3۔ اسی طرح دیگر معلوماتی کتب کے مطالعے کے لئے روزانہ مختصر وقت مقرر کیجیے جن میں ایسی کتابوں کے مطالعہ کو اپنا معمول بنائیے جن کا تعلق آپ کی فیلڈ، انڈسٹری، تاریخ، تعمیر شخصیت، سائنس و ٹیکنالوجی، حالات حاضرہ  یا آپ کی پسند کے کسی بھی موضوع سے ہو۔ ایسی کتابوں کے مطالعے کے لئے بہترین وقت آپ کے کام کرنے کی جگہ(workplace)  یعنی دفتر، گھر وغیرہ میں وقفہ یا آرام کے وقت ہوسکتا ہے۔
3۔ اپنی پسندیدہ کتابوں کی فہرست تیار کیجیے اپنے اردگرد لوگوں سے بہترین کتب کے بارے میں دریافت کیجیے اور جو کتابیں آپ کو دلچسپ معلوم ہوں ان کو اپنے پاس ایک فہرست میں محفوظ کرتے جائیے اور ان تمام کتب کا یکے بعد دیگرے مطالعہ کیجیے ۔ کچھ ہی عرصے میں آپ بہت ساری بہترین کتابوں کا مطالعہ کرچکے ہوں گے۔
5۔ کتابوں کا مطالعہ ایک بہترین مشغلہ ہے اس کو اپنے اوپر بوجھ نہ بنائیے بلکہ اس مشغلے سے لطف اندوز ہوں۔ دلچسپ کتابوں کا انتخاب کیجیے۔ اپنی پسندیدہ کتابوں کو دوسروں کے ساتھ شئیر کیجیے اور ان کتب کے مطالعہ سے جو علم حاصل ہو، اُس کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کیجیے۔ مطالعہ کے لئے کسی پرسکون جگہ اور آرام دہ کرسی کا انتخاب کیجیے اور اس بہترین تفریح سے لطف اندوز ہوں۔

مترجم: ابوسیف

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *