سکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر
ایم ایم عالم، ایک قومی ہیرو، ایک جانباز مجاہد……ہم سے بچھڑا تو لگا کہ ایک کہانی کا اختتام ہو گیا۔ آج وہ کردار لفظوں اور دلوں میں پھر سے زندہ ہو گیا ہے۔
پاک فضائیہ کے ایک آفیسر کے قلم سے ایم ایم عالم کی اس سوانح عمری میں ان کی ذاتی و عملی زندگی، پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ، ان کے افغانستان کے سفر اور وطن عزیز سے محبت کو بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔
ایم ایم عالم پر سکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر کے قلم سے اس کتاب کا آغاز ان کی زندگی میں کیا گیا تھا۔ ایم ایم عالم کے بارے بالعموم یہ تاثر لیا جاتا ہے کہ وہ بنگالی تھے۔ وہ بہار میں پیدا ہوئے۔ کلکتہ میںپلے بڑھے اور پھر انکا خاندان ڈھاکہ ہجرت کر گیا۔۔۔یہ سفر یہیں تک ختم نہ ہوا۔ 1971 میں اس خاندان کو پھر پاکستان ہجرت کرنا پڑی۔ اس خاندان کے حوالے سے بہت سی اہم باتوں کا تذکرہ بھی شامل ہے جس میں ان کی خدمات، کامیابیوں کا تسلسل اور پھر ایم ایم عالم سے ان کا تعلق جوڑا گیا ہے۔
ایم ایم عالم ایک سچے پاکستانی تھے۔ ان کی زندگی سے جڑے صوفیانہ پہلو آج تک منظر عام پہ نہیں آسکے۔ اس کتاب میں اس پہلو کی احسن انداز میں تفاصیل بیان کی گئی ہیں۔
ایم ایم عالم کے بارے میں بالعموم یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ بنگالی تھے جس کی وجہ سے ان کی ذات کو کبھی کھل کرسامنے نہ آنے دیا گیا، حالانکہ ایسی سوچ کے حامل افراد کیلئے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ ایم ایم عالم بنگالی نہیں تھے ۔ وہ بھارت کے صوبہ بہار میں پیدا ہوئے ، کلکتہ میں رہے اور 1947ء کو ہجرت کرنے کے سبب ڈھاکہ میں مقیم ہوئے۔ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ ان کی بنگلہ دیش سے بطور ملک کوئی ہمدردیاں زیادہ تھیں۔ وہ ساری زندگی یہ درس دیتے رہے کہ پاکستان کی ترقی اور سا لمیت کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ ان کا ایمان، ایقان تھا کہ پاکستان پر اللہ کی طرف سے عطا کردہ ایک جھنڈا آویزاں ہے۔ وہ آخری لمحے تک پاکستان اور پاک فضائیہ کی محبت کا درس دیتے رہے ۔
اس کتاب کا مقدمہ مستنصر حسین تارڑ صاحب نے لکھا ہے۔ انہیں ایم ایم عالم سے بہت محبت تھی۔
اس کتاب میں لفاظی اور فلسفانہ‘ ضخیم و بھاری بھر کم جملوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ سادہ سے انداز میں ایم ایم عالم کے کارناموں کو بیان کر دیا گیا۔ بلاشبہ ان سے محبت کا تقاضا تھا کہ ان کی یادداشتوں کو ضرور قلمبند کیا جاتا۔ مصنف سکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامرنے یہ ذمہ داری خوب نبھائی ہے۔
اس کتاب میں جذبات اور احساسات کی دولت کو خوب لٹایا گیا ہے۔ مصنف نے اپنے دل و جاں سے ایسی ایسی باتیں رقم کی ہیں کہ دل میں ایک آہ اٹھتی ہے۔ اس عظیم انسان کی زندگی واقعی بہت سادہ، قربانیوں سے مزین تھی۔ ہمیشہ مشکلیں سہتے رہے۔ جب بیمار تھے تو ایک ٹیس اٹھتی تو ’’ اماں ‘‘پکار اٹھتے۔
کتاب کی خوبصورتی کے حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ اس میں اس عالمی ہیرو کی زندگی کے ان پہلوئوں کی نشاندھی کی گئی ہے جو کبھی بھی منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں رنگین تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔
بلاشبہ یہ کتاب ایک بہترین سوانح حیات ہے جو کہ ایک پاک فضائیہ کے سکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب کے قلم سے لکھی گئی ہے۔ ایک سچے پاکستانی کی داستان جرات ہر پاکستانی کو پڑھنی چاہیے۔
Be the first to review “M.M.Alam”