Dastane Danish

750.00

داستان دانش
دانش کے سوتے کہاں پھوٹے ، یہ بڑی طویل داستان ہے ، انسانی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انسان ہمیشہ سے علم و دانش کی تلاش میں رہا ہے ، اس کا دماغ ہمیشہ اسے اس طرف بلاتا رہا ہے اسی وجہ سے قدیم تہذیبوں میں بھی علم و دانش کسی نہ کسی شکل میں موجود تھی ، گو اس کا درجہ بہت کم تھا مگر وہ اس دور کے مطابق ٹھیک تھا ۔ یوں کہا جائے کہ ’ سیانے ‘ ہر دور میں ہوئے ہیں تو بہتر ہوگا۔
یہی دانشور افراد انسانیت کو علم کے خزانوں سے مالا مال کرتے رہے ہیں، ان کا مقصد انسانیت کی شعوری سطح کو بلند کرنا تھا ، اور ہر دانشور اپنے دور کے تقاضوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے، تاہم یونانی ادوار کو اس سلسلے میں خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ یونانی مشاہیر نے غورو فکر اور مشاہدے کے زور پر فلسفے کی باقاعدہ بنیاد رکھی، اسی لئے عام طور پر فلسفے کی تاریخ یہاں سے ہی شروع کی جاتی ہے۔
حالانکہ اس سے قبل بھی غوروفکر کی دانش کسی نہ کسی شکل میں موجود تھی ، مصنف نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔کتاب کو چودہ عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے ، جن میں فیثاغورس، انکسار گورداس، دیمقراطیس، پروٹا گوراس سے بات چلتے چلتے سقراط تک پہنچتی ہے۔
اس کے بعد افلاطون، ارسطو، ابیقوریت ، رواقبین ، فلاطینوس اور سینٹ آگسٹائن کے عنوانات ہیں ۔ فلسفے کی تاریخ پر بڑی پائیدار اور تحقیقی کتاب ہے ، علم و دانش کے جویا افراد کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چا ہیئے تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ دانش اور فلسفہ درجہ بدرجہ یہاں تک کیسے پہنچا ۔

* Rs.150 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers, Select Free Delivery upon order

Quick Order Form