Khaki Files

1,195.00

KHAKHI FILES
خاکی فائلز
فراڈ سے دہشت گردی تک
Inside Stories of Police Investagations
نیرج کمار (سابق ڈائریکٹر سی بی آئی، سابق پولیس کمشنر دہلی)
ترجمہ : وسیم شیخ
ایسی نایاب کتاب جو پولیس اور انٹیلی جنس کے اندرونی نظام، سنسنی خیز جرائم اور تحقیقات کی دنیا کے ان پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے جو عام طور پر عام شہریوں کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ اس کتاب میں لشکر طیبہ ، پارلیمنٹ حملہ کیس، انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف آپریشنزاور دل دہلا دینے والے دہشت گردی سے جڑے واقعات بیان کئے گئے ہیں۔ اس لئے یہ کتاب ایک ایسا چشم کشا بیانیہ ہے جو ہمیں انٹیلی جنس اور پولیس کے اس نظام میں لے جاتاہے جو عام شہری کی نظروں سے ہمیشہ اوجھل رہتا ہے۔ یہ صرف جرائم کی فہرست نہیں بلکہ ایک ایسا منظرنامہ ہے جہاں مجرم، قانون، سماج اور انسان ایک دوسرے سے جُڑے نظر آتے ہیں۔ کتاب میں پیش کیے گئے کیسز صرف سنسنی خیز نہیں بلکہ تہہ در تہہ پیچیدگیوں سے بھرپور ہیں۔ ہر کیس کے پیچھے ایک کہانی ہے، ایک انسان ہے، ایک نظام ہے — اور بعض اوقات ایک ایسا اندھیرا بھی ہے جو کئی سوالات چھوڑ جاتا ہے۔ نیرج کمار نے ان واقعات کو نہایت دیانت داری کے ساتھ بیان کیا ہے۔ وہ جہاں اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہیں، وہیں ناکامیوں، مشکلات، سیاسی دباؤ، اور نظامی خامیوں کو بھی نہیں چھپاتے۔ یہی وہ پہلو ہے جو اس کتاب کو ایک سچی، بے لاگ اور فکری تحریر بناتا ہے۔ کتاب میں ایسے واقعات بھی شامل ہیں جہاں بعض کیسز میں ریاستی مداخلت، میڈیا کا دباؤ، یا سیاسی پیچیدگیوں نے انصاف کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ مگر کچھ ایسے لمحے بھی ہیں جو امید دلاتے ہیں کہ سچائی، جتنی بھی مشکل ہو، بالآخر سامنے آتی ہے۔
…………………………….
کتاب سے اقتباس

ہم نے جن خطرناک ای میلز کا سامنا کیا تھا، ان ای میلز کے تبادلے کے مواد میں ایک اور مماثلت دیکھی گئی۔ ای میلز کو اس طرح ظاہر کرنے کے لئے بنایا گیا تھا جیسے وہ انگریزی میں محبت کے خطوط ہوں۔ ای میل بھیجنے والے اور وصول کنندہ کے درمیان اصل بات چیت ، جو رومن زبان میں لکھی گئی تھی ، ڈاک کے درمیان چھپی ہوئی تھی۔
مثال کے طور پر 11 فروری کو rashid32XXXX@hotmail.com سے stupaXX@hotmail.com کو بھیجی گئی ایک ای میل میں لکھا تھا:
’’پیاری ڈارلنگ! میں جلد ہی تمہارے پاس آ رہا ہوں۔براہ مہربانی میرا انتظار کریں۔ہماری شادی میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ تم میرے پاس آؤ گی اور میں تمہاری گود میں تمہارے پاس آؤں گا۔ براہ مہربانی مجھے لے جاؤ اور مجھے ہمیشہ کے لئے رکھو۔
پیارے بھائی مزمل! اسلام علیکم ، آپ کا پیغام میلا۔ میں اس آدمی سے مل لوں گا ۔ اس کا نمبر ا بھی سوئچ آف ہے۔ تھوڈی دیرمیں پھر ٹرائی کرتا ہوں۔کام کے بعد آپ کو مطلع کروں گا۔
آپ کا بھائی

کام کے لئے بہت بہت شکریہ. میں بہت خوش ہوں کہ ہم ایک ساتھ ہیں اور ہم اپنی باقی زندگی ایک ساتھ رہیں گے۔ کوئی بھی ہمیں جدا نہیں کر سکتا اور ہم ہمیشہ کے لئے ایک ہیں۔
7 فروری کو rashid32XXXX@hotmail.com سے stupaXX@hotmail.com کو بھیجی گئی ایک اور ای میل میں لکھا تھا:
’’پیاری ڈارلنگ ۔ میں بہت خوش ہوں کہ تم مجھ سے محبت کرتی ہو اور تم میرے لئے بنائی گئی ہو۔‘‘
ایک اور ای میل میں لکھا تھا۔
محترم بھائی مزمل
اسلام علیکم!یہ کالج والا علاقہ ہے۔ بھیڑ بھاڑ میں ہے۔ سب ٹھیک ہے۔ اور کوئی بات ہو گی تو پیغام بھیج دینا۔چاچا جی کو سلام عرض کرنا۔
( میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تم مجھ سے محبت کرتی ہو۔ اگر تم میری زندگی میں نہیں ہو گی تو میں مر جاؤں گا۔ میں آپ کے لئے ہر روز پھول لاؤں گا۔ میں تمہیں بہت پیار دوں گا۔‘‘
اس سے قبل چار مختلف سائبر کیفے سے بھیجی گئی چار دیگر ای میلز یعنی 28 جنوری، یکم فروری، 3 فروری اور 5 فروری 2003 کو بھیجی گئی تھیں۔ تاہم پیسے کی منتقلی، چھپنے کی جگہوں کو کرائے پر لینے اور ایک’’ چاچا جی‘‘ (جو ممکنہ طور پر لشکر طیبہ کے ایک سرکردہ رہنما اور کشمیر میں آپریشنز کے سپریم کمانڈر ذکی الرحمٰن لکھوی تھے) کا ذکر پریشان کن تھا۔ ان پیغامات میں دہلی یا اس کے آس پاس ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے اشارے چھپے ہوئے تھے۔ اس حربے کے پیچھے خیال یہ تھا کہ اگر ای میلز کو روکا جاتا ہے تو انہیں بے ضرر محبت کے خطوط کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔یہ ایک طریقہ کار ہے جو اکثر دہشت گرد گروہوں کی طرف سے اپنایا جاتا ہے۔

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form

    Category: