عام طور پر تاریخ کے بڑے کردار صرف سیاست کی عینک سے دیکھے جاتے ہیں، مگر ڈاکٹر سچیدانند سنہا کی کتاب “وہ جناح جنہیں میں جانتا ہوں” محمد علی جناح کی شخصیت کو ایک قریبی دوست اور گہرے مشاہد کی نظر سے پیش کرتی ہے۔ یہ محض سوانح نہیں، بلکہ ایک ایسے انسان کی تصویر ہے جو اصول، دیانت اور وقار کا پیکر تھا۔
انسانی پہلو اور اصول پسندی
ڈاکٹر سنہا جناح کو ایک باوقار، شائستہ اور اصولوں کے پابند شخص کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ ان کا لباس، گفتگو، طرزِ عمل — سب کچھ ایک مہذب شخصیت کی علامت تھا۔ ان کی سب سے نمایاں خوبی ذہنی دیانت تھی؛ وہ کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے تھے، چاہے کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو۔
قانون سے قیادت تک
جناح ایک غیر معمولی وکیل تھے۔ ان کی دلائل میں منطق، وضاحت اور گہرائی ہوتی تھی۔ وہ قانون کو انصاف کا ذریعہ سمجھتے تھے اور سیاست میں بھی ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کرتے رہے۔ ان کی قومی سیاست میں تبدیلی کوئی اچانک فیصلہ نہ تھی، بلکہ حالات کے گہرے مشاہدے، تجربات اور مسلمانوں کے تحفظ کی فکری جدوجہد کا نتیجہ تھی۔
قیادت کا انوکھا انداز
جناح نہ بلند آواز میں بولتے تھے، نہ جذباتی نعرے لگاتے۔ ان کی قیادت خاموش مثالوں پر مبنی تھی۔ وقت کی پابندی، نظم و ضبط، اور پیشہ ورانہ سنجیدگی ان کی فطرت کا حصہ تھی۔ وہ دوسروں کو عمل سے راستہ دکھاتے تھے، احکامات سے نہیں۔
مذہب اور تعلقات سے بالاتر انسان
سنہا کے مطابق جناح مذہب کو ذاتی معاملہ سمجھتے تھے اور ریاستی امور میں اس کی مداخلت کے قائل نہ تھے۔ ان کے ذاتی تعلقات میں کبھی فرقہ وارانہ امتیاز نظر نہیں آیا۔ وہ انسانوں کو ان کی صلاحیتوں اور کردار کی بنیاد پر پرکھتے تھے، نہ کہ مذہب یا قومیت کی بنا پر۔
آج کے لیے رہنمائی
یہ کتاب آج کے دور میں بھی ایک قابلِ تقلید مثال پیش کرتی ہے:
• اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنا
• آئینی اور جمہوری طریقے اپنانا
• قابلیت کی بنیاد پر فیصلے کرنا
• وقتی فائدوں کے بجائے دور اندیشی سے کام لینا
نتیجہ: ایک سادہ انسان، غیر معمولی کردار
یہ کتاب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی عظمت سادگی، دیانت اور اصول پسندی میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ یہ کتاب ان تمام افراد کے لیے مفید ہے جو قیادت، کردار سازی اور قومی تعمیر جیسے موضوعات میں سنجیدہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
Be the first to review “Wo Jinnah Jinhaian Ma Janta Hon”