Reviews
There are no reviews yet.
Urdu Translation of Profile in Courage | History Will Absolve Me
دو ایسی لازوال انٹرنیشنل بیسٹ سیلر کتابیں جو ضمیر، اصول اور سچائی کی خاطر طاقت کے سامنے ڈٹ جانے والے انسانوں کی جرأت کو خراجِ تحسین پیش کرتی
ہیں۔
اخلاقی جرأت کی کہانیاں
اردو ترجمہ Profiles in Courage
مصنف: جان ایف کینڈی ،سابق صدر امریکہ ترجمہ:منوہر سہائے انور
سا بق امریکی صدر جان ایف کینڈی کی یہ کتاب (Profile in Courage)محض ایک تاریخی تذکرہ نہیں، بلکہ ایک فکری دعوت ہے،ایسی دعوت جو قاری کو ضمیر کی آواز، اصولوں کی پاسداری اور سیاسی بصیرت کے گہرے مفہوم پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ یہ کتاب اُن امریکی سینیٹروں کی سوانحی جھلکیاں پیش کرتی ہے جنہوں نے وقت کے سیاسی دباؤ اور عوامی مخالفت کے باوجود، سچائی اور انصاف کی راہ اپنائی اور اس کی قیمت انہیں اپنی شہرت، عہدہ اور ذاتی سلامتی کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہو۔
جان ایف کینیڈی کا اندازِ بیان نہایت پُراثر اور غیرجانبدارانہ ہے۔ وہ نہ تو کسی نظریاتی وابستگی میں الجھتے ہیں، نہ ہی جذباتی رنگ آمیزی سے تاریخ کو مبہم کرتے ہیں۔ اننہوںنے اس کتاب میں اُن سیاستدانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جواکثریت کی آوازکی گونج سے مرعوب ہوئے بغیر، اندر کی ایک گہری آوازیعنی ضمیرکی پیروی پر یقین رکھتے تھے۔یہ کتاب سیاست کو ایک بلند تر اخلاقی میدان میں رکھتی ہے، جہاں اصول پرستی محض نعرہ نہیں، بلکہ عمل کا پیمانہ بنتی ہے۔ کینیڈی کی یہ شہرہ آفاق کتاب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی قیادت کا امتحان مشکل فیصلوں میں چھپا ہوتا ہے،ایسے فیصلے جو وقتی طور پر ناپسندیدہ ہو سکتے ہیں، مگر تاریخ کی نظر میں ان کی عظمت مسلم ہو جاتی ہے۔یہ کتاب نہ صرف تاریخ کے سنجیدہ قاری کے لیے ایک بیش قیمت اثاثہ ہے، بلکہ ہر اُس فرد کے لیے بھی ایک روشنی کا مینار ہے جو سیاست، قیادت اور انسانیت کے باہمی رشتے کو سمجھنے کا خواہاں ہے۔ یہ کتاب ہمیں سکھاتی ہے کہ جُرأت صرف میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ ضمیر کی پکار پر لبیک کہنے میں بھی پنہاں ہوتی ہے۔
………………………………
تاریخ مجھے بری کر دے گی
اردو ترجمہ History Will Absolve Me
جدوجہد، انقلاب اور آزادی کی مشہور زمانہ کتاب جس نے تاریخ کے دھار ے کو بدل دیا
مصنف: فیڈل کاسترو ، سابق صدر کیوبا
ترجمہ: شمیم فیضی
فیڈل کاسترو کی یہ تاریخی کتاب محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک انقلابی روح کی صدائے احتجاج ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک سیاسی منشور ہے بلکہ ایک اخلاقی استدلال، ایک فکری مقدمہ اور ایک انسان دوست نظریے کی دلی پکار بھی ہے،ایسی پکار جو ناانصافی، استحصال اور آمریت کے خلاف ابھری اور جو آج بھی حریت پسند اذہان کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔کاسترو نے اس کتاب کے اقتباسات 1953 میں موناڈا بیرک حملے کے بعد اپنی عدالت میں دفاع کے طور پر پیش کئے تھے، لیکن اس کی معنویت ایک وقتی مقدمے سے کہیں آگے ہے۔ وہ اپنے الفاظ میں مظلوم عوام کی بھوک، تعلیم سے محرومی، صحت کی سہولیات کی کمی اور بدعنوانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ پیش کرتے ہیں۔کاسترو کی دلیل سادہ مگر بے حد پُراثر ہے :کہ اگر کسی حکومت کا نظام عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہو، تو اس کے خلاف اٹھنا نہ صرف جائز بلکہ فرض بن جاتا ہے۔یہ کتاب ایک رہنما کی بصیرت، ایک قانون دان کی فصاحت اور ایک انقلابی کے جذبات کی آمیزش ہے۔ کاسترو اپنی گرفتاری کو شکست نہیں سمجھتے تھے، بلکہ اسے سچ بولنے کے ایک نادر موقع میں بدل دیتے ہیں۔ ان کی پُراعتماد پکار ’’تاریخ مجھے بری الذمہ قرار دے گی‘‘ محض دفاعی جملہ نہیں بلکہ مستقبل سے ایک گہرا اعتماد ہے کہ وقت آخرکار حق اور عدل کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
یہ کتاب ان تمام لوگوں کے لیے ایک تحریکی پیغام ہے جو ظلم کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں مگر وقت، طاقت یا خوف کے سامنے خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں۔ یہ کتاب ہمیں سکھاتی ہے کہ الفاظ جب حق پر مبنی ہوں تو وہ گولہ بارود سے بھی زیادہ طاقتور ہو سکتے ہیں۔
* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000
Be the first to review “ اخلاقی جرأت کی کہانیاں | تاریخ مجھے بری کر دے گی”