Arthashastra

1,000.00

ارتھ شاستر کتاب اگر ہم پڑھیں تو سیدھا دماغ کو جا کر لگتی ہیں۔ ارتھ شاستر، آچاریہ چانکیہ کی لکھی ہوئی ایک بہت ہی مشہور کتاب ہے۔ اپنی اس کتاب کی وجہ سے چانکیہ دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ارتھ شاستر300ق م سے 311 ق م کے دوران تصنیف ہوئی۔ اس کتاب کا اصل سنسکرت متن 1904ء میں دریافت ہوا۔ 1905ء میں اسے پہلی بار کتابی شکل میں منظم کیا گیا۔ دنیا کا یہ عظیم مدبر ، مفکر، سیاست دان اور ہندوستانی ارسطو کہلایاجانے والا چانکیہ ہندوستان کی موریا سلطنت کے بانی چندر گپت موریا کا اتالیق اور وزیر اعظم تھا۔ چانکیہ نے اُس دور میں ٹیکسلا یونیورسٹی میں بھی پڑھایا۔ وہ ذات کا برہمن لیکن بڑا دانا تھا، اس لیے عوام اور راجا اسے چانکیہ کے نام سے پکارتے تھے۔ چندر گپت نےچانکیہ کی مدد اور مشورے پنجاب فتح کیا اور پھر مگدھ کے نند بادشاہ کو تخت سے اتار کر خود اس پر قبضہ جمایا۔ چانگیہ دھن کا پکا اور اول درجے کا ذہین اور زیرک تھا۔ اس میں ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ عیش و عشرت کے تمام سامان میسر ہونے کے باوجود وہ حددرجہ سادہ زندگی بسر کرتا تھا اور شاہی محل کے نزدیک ایک جھونپڑی میں اس کی رہائش تھی۔کوٹلیہ چانکیہ نے اس آفاقی تصنیف میں قدیم ہندوستانی تمدن کے ہر پہلو کو اپنی تحریر کا موضوع بنایا ہے۔ علوم و فنون، معیشت، ازدواجیات، سیاسیات، صنعت و حرفت، قوانین، رسم و رواج، توہمات، ادویات، فوجی مہمات، سیاسی و غیر سیاسی معاہدات اور ریاست کے استحکام سمیت ہر وہ موضوع چانکیہ کی فکر کے وسیع دامن میں سما گیا ہے، جو ہم سوچ سکتے ہیں۔ چانکیہ نے اس کتاب میں سزا اور جزا کی حد مقرر کر دی، اس طرح ارتھ شاستر ریاست کا آئین بن گیا۔ تاہم اس کتاب کا اصل موضوع حکمرانی کرنے کے ’’گُر‘‘ہیں ۔ اس لئے یہ کتاب دنیا بھر میں بڑے ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہے۔

* Rs.150 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.1500
* Free Delivery on Sale/Bundle Offers, Select Free Delivery upon order

Quick Order Form