My Feudal Lord | مینڈا سائیں
My Feudal Lord | مینڈا سائیں
مصطفیٰ کھر ، یہ وہ خود سوانح ہے جو تم کبھی نہ لکھو گے
تہمینہ درانی افغان پٹھان نژاد ہیں۔ ابھی وہ اٹھارہ سال کی تھیں کہ ان کی شادی ہوگئی۔ شادی کے تین سال کے بعد سحر انگیز شخصیت کے مالک مصطفے کھر سے ان کی ملاقات ہوئی۔ یہ 1974 کا ذکر ہے جب کھر نے وزیر اعلی پنجاب ، کے عہدے سے تازہ تازہ استعفی دیا تھا۔ کھر نے تہمینہ کا دل موہ لینے کی ٹھان لی۔ آخر کار تہمینہ نے اپنے شوہر سے اور کھر نے اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کر لی۔ یوں تہمینہ کو 1975 میں کھر کی ساتویں بیوی کہلانے کا شرف حاصل ہوا۔ دونوں کی عمروں میں بیس برس کا فرق تھا۔
ضیا الحق نے حکومت کا تختہ الٹا توکھر اور تہمینہ از خود جلا وطن ہو کر لند ن جا بسے۔ نوسال وطن سے دور رہ کر گزارے ۔ تہمینہ کے لیے یہ مدت بے وطنی، محرومی، عد م تحفظ اور جسمانی اذیت سے عبارت تھی۔ کھر سے نباہ کرنا آسان نہ تھا۔ تہمینہ اپنی مرضی سے کچھ کرے، یہ کھر کی نظر میں ناقابل معافی جرم تھا۔ علاوہ ازیں وہ تہمینہ کی چھوٹی بہن عدیلہ پر بھی ڈورے ڈالتا رہا۔
تہمینہ کا خیال تھا کہ 1984 کے آخر میں پاکستان لوٹ آنے کے بعد کھر کے ساتھ زندگی گزارنا شاید پُر صعوبت ثابت نہ ہو۔ لیکن اس کا اندازہ غلط نکلا۔ کھر کو ضیا الحق کے خلاف فوجی بغاوت کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ جتنی دیر وہ جیل میں رہا تہمینہ پورے خلوص سے اس کی رہائی کے لیے جدوجہد کرتی رہی۔ 1988 میں جب انتخابات سے ذرا پہلے کھر کو رہا کر دیا گیا تو تہمینہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ وہ اپنے شبہات کو بھول کر اس مغالطے میں مبتلا ہوگئی کہ کھر واقعی کوئی داستانی ہیرو ہے جو میدان میں اترتے ہی بازی جیت لے گا۔ لیکن تین مہینے کے اندر پتہ چل گیا کہ کھر ذرا نہیں بدلا اور اب بھی اس کی چھوٹی بہن پر دل و جان سے فدا ہے ۔
جب خوش فہمیوں کے قلعے ٹوٹ پھوٹ گئے تو ناخوش و ناراض تہمینہ نے طلاق کا تقاضا کیا۔ کھر نے کہا وہ طلاق دینے کو تیار ہے بشرطیکہ بچے اس کی تحویل میں رہیں اور تہمینہ اپنی املاک سے دستبردار ہو جائے تہمینہ نے اس پر آمادگی ظاہر کر دی ۔
تہمینہ نے بڑی جرات مندی سے اپنے جاگیر دار شوہر کے ساتھ گزارے ہوئے برسوں کی داستان قلم بند کرنی شروع کی۔
یہ انتہائی بے باک اور بالکل نجی نوعیت کی روداد ہے جس میں زندگی اور معاشرے کے بہت سے پہلووں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب میں ہمارے جاگیردار معاشرے کے بہت سے پہلووں کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ کتاب میں ہمارے جاگیر دار رہنماوں کی ریاکاری اور بہیمیت سے پردہ اٹھتا ہےاور کسی رو رعایت کے بغیر بتایا گیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کس طرح پیشتر عورتوں کو زندگی بھر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔ سیاست دانوں، سازشوں اور تاریخی واقعات کاذکر بھر پور انداز میں موجود ہے۔
حقیقت میں یہ پوری کتاب مصطفے کھر کے بارے میں ہے۔ مصنفہ نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ گھر کے پبلک امیج اور اصل شخصیت میں کتنا خوف ناک تضاد ہے۔ جیسا کہ تہمینہ نے خود اس کتاب میں ایک جگہ کہا ہے : ” مصطفے کھر، یہ وہ سوانح ہے جو تم کبھی نہ لکھو گے۔”
* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000
Quick Order Form
Be the first to review “My Feudal Lord | مینڈا سائیں”