Behr E Room | بحرِ روم

630.00

  1. رُومی زمان و مکاں سے آزاد ایک ایسی روحانی شخصیت ہیں جو آٹھ سو سے زائد برس گزر جانے کے باوجود دنیا بھر میں پڑھے جاتے ہیں۔ اُن کی فارسی نظم ــ’’ مثنوی روم‘‘ دنیا کی طویل ترین نظموں میں سے ایک ہے جس میں 25 ہزار اشعار ہیں اور چھ جلدوں میں موجود ہے۔ مثنوی کی شہرت کا اندازہ اِس امر سے لگائیے کہ مثنوی کے تراجم آج بھی مغربی ممالک میں بیسٹ سیلر ہوتے ہیں۔ ــ’’ بحرِ روم ‘‘اسی مشہورِ زمانہ نظم میں موجود بیسیوں کہانیوں میں سے 30 کہانیوں کے اُردو میں آزاد ترجمہ پر مشتمل ہے جس میں مصنفِ نے پس منظری ماحول خود تخلیق کر کے جدید زمان و مکاں سے ہم آہنگ کر دیا ہے۔ یہ کہانیاں براہِ راست فارسی سے نہیں لی گئیں بلکہ ایک مغربی مترجم پروفیسر آر اے نکولسن کے انگریزی ترجمہ سے لی گئی ہیں۔ انگریز پروفیسر نکولسن نے 1926ء سے 1940ء کے دوران مولانا جلال الدین رومی کی مشہور مثنوی کا آٹھ جلدوں میں ترجمہ کیا۔ تب سے آج تک پوری دنیا رومی کی گرویدہ ہے۔ حیرت ہے کہ خدا نے ایسی خدمت کسی مسلم ملک کے سکالر کی بجائے ایک انگریز سکالر سے لے لی۔ پروفیسر نکولسن نے رومی اور شمس تبریز (دیوانِ شمس) کے علاوہ حضرت داتا گنج بخش کی کتابــ’’کشف المحجُوب ‘‘کو بھی ترجمہ کر کے مغربی دنیا سے متعارف کروایا۔ اس کے علاوہ سندھ کے صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی اور پنجاب کے بابا بلھے شاہ کی شاعری بھی ترجمہ کی۔ اہم بات یہ ہے کہ پروفیسر نکولسن شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے معلم تھے۔ اقبال کی شاعری اور شخصیت میں پروفیسر نکولسن کی بھی گہری چھاپ ہے۔ حیرت تب ہوتی ہے جب بعد میں اقبال نے اپنی شاعری ــ’’اسرارِ خودی ‘‘لکھی تو پروفیسر نکولسن نے اِسے بھی ترجمہ کیا، یعنی اپنے ہی طالبِ علم کی تصنیف۔ اُمید ہے قارئین کو بحرِ روم کی گہرائیوں میں سے جاری ہونے والی قدیم کہانیوں میں ماضی، حال اور مستقبل کی جہتیں نظر آئیں گی اور قلب و نظر کو ایسی وسعت نصیب ہو گی جس کے ذریعے کائنات کے بیش بہا گہرے اور پراسرار رموز سے آگاہی نصیب ہو گی۔

* Rs.200 Flat Delivery Charges of Orders Below Rs.2000

Quick Order Form

    Category: